جو کبھی ہو تیرے دل میں سوال کے کتنی ہے مجھے ضرورت تیری
تو ذرا اپنی سانسیں روک کر سانس کی طلب کرنا
وہ غصہ کرے یا پیار کرے
وہ میرا ہے جو چاہے میرے ساتھ کرے
یہ تقاضہ عشق ہے یا میری آنکھوں کی مستی
کھولوں تو دیدار تمہارا بند کروں تو تصور تمہارا
میری روح ترستی ہے تیری خوشبو کو
تم جو کہیں اور مہکو تو درد ہوتا ہے
بس شکریہ ادا کرنا تھا اس نظر کرم کا
رات کو خواب میں ملے ہو کیا خوب ملے