Thursday , January 16 2025

Chasing the Illusion: The Story of the Enigmatic Girl

Introduction
This is the story of a girl who was loved by everyone, but the question remained: who would marry her? The tale begins with a young man expressing his desire to marry a girl whose beauty and captivating eyes had enchanted him.

A Father’s Dilemma
The young man approached his father and said, “I want to marry a girl I have seen, whose beauty has mesmerized me.” The father, smiling with joy, responded, “Where is this girl, so I may ask for her hand in marriage on your behalf?”

When they both went to see the girl, the father was also struck by her beauty. He turned to his son and said, “Son, this girl is not suitable for you; you are not worthy of her. She deserves someone experienced and trustworthy, like me.”

The Conflict
Surprised by his father’s words, the young man replied, “No, I will marry her, not you.” The disagreement between father and son led them to the police station to resolve the matter.

The Police Officer’s Decision
When they told the police officer their story, he suggested, “Let’s call the girl and ask whom she prefers, the son or the father?” However, when the officer saw the girl, he too was captivated by her beauty and said, “She is not suitable for either of you; she deserves someone important, like me.”

The Minister’s Involvement
Now, the three of them, the young man, the father, and the police officer, began to argue. They decided to take the matter to the minister. Upon seeing the girl, the minister declared, “This girl is fit only for ministers like myself.”

The Emir’s Final Say
Their argument continued until it reached the Emir of the city. When the Emir saw the girl, he said, “I will resolve this issue. Bring the girl to me.” But, upon seeing her, he too claimed, “She can only marry someone as wealthy and powerful as I am.”

The Girl’s Solution
Amidst the escalating dispute, the girl finally spoke up and proposed, “I have a solution. I will run, and all of you will chase after me. Whoever catches me first, I will marry him.”

She started running, and all five— the young man, the father, the police officer, the minister, and the Emir—chased after her. Suddenly, while running, all five fell into a deep pit.

The Revelation
The girl, standing above them, looked down and said, “Do you know who I am? I am the World! I am the one everyone chases after, forgetting their hereafter and religion. People pursue me relentlessly, only to fall into the grave, and even then, they can never truly possess me.”

Moral of the Story
This story teaches us a profound lesson: Instead of chasing the fleeting allure of the world, we should focus on our faith and the hereafter. The world is temporary and can never be fully attained.

میں وہ ہوں جس کے پیچھے ہر انسان دوڑتا ہے، اور اپنی آخرت اور دین کو بھول جاتا ہے

یہ ایک لڑکی کی کہانی ہے جس سے ہر کوئی محبت کرتا تھا، لیکن سوال یہ تھا کہ اس سے شادی کون کرے گا؟ کہا جاتا ہے کہ ایک نوجوان نے اپنے والد سے کہا: “میں ایک لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہوں، جسے میں نے دیکھا ہے اور جس کے حسن و خوبصورتی اور دلکش آنکھوں نے مجھے مسحور کر دیا ہے۔” والد خوشی سے مسکراتے ہوئے جواب دیتے ہیں: “کہاں ہے وہ لڑکی، تاکہ میں تمہارے لیے اس کا رشتہ مانگوں؟” جب وہ دونوں لڑکی کو دیکھنے جاتے ہیں تو والد بھی اس کے حسن سے متاثر ہو جاتا ہے اور اپنے بیٹے سے کہتا ہے: “سن بیٹا، یہ لڑکی تمہارے لائق نہیں ہے، تم اس کے قابل نہیں ہو۔ یہ تو ایک ایسے آدمی کے لیے ہے جو زندگی کا تجربہ رکھتا ہو اور جس پر بھروسہ کیا جا سکے، جیسے میں۔” لڑکا اپنے والد کی بات سن کر حیران ہو جاتا ہے اور کہتا ہے: “نہیں، میں اس سے شادی کروں گا، نہ کہ آپ۔”پھر وہ دونوں جھگڑتے ہوئے پولیس اسٹیشن چلے جاتے ہیں تاکہ مسئلہ حل کیا جا سکے۔ جب انہوں نے پولیس افسر کو اپنی کہانی سنائی تو افسر نے کہا: “لڑکی کو بلاؤ، ہم اس سے پوچھتے ہیں کہ وہ کس کو چاہتی ہے، بیٹے کو یا والد کو؟” جب افسر نے لڑکی کو دیکھا اور اس کے حسن سے متاثر ہوا، تو اس نے کہا: “یہ تم دونوں کے لیے مناسب نہیں، یہ تو میرے جیسے کسی اہم شخص کے لیے ہے۔” اب تینوں میں جھگڑا ہوتا ہے اور وہ وزیر کے پاس چلے جاتے ہیں۔ وزیر لڑکی کو دیکھتے ہی کہتا ہے: “یہ لڑکی تو صرف وزیروں کے لائق ہے، جیسے میں ہوں۔” اسی طرح ان میں جھگڑا ہوتا رہا اور معاملہ امیرِ شہر تک پہنچ گیا۔ جب امیر نے لڑکی کو دیکھا، تو اس نے کہا: “یہ مسئلہ میں حل کرتا ہوں، لڑکی کو لاؤ۔” لڑکی کو دیکھ کر امیر بھی کہنے لگا: “یہ تو صرف کسی امیر ہی سے شادی کر سکتی ہے، جیسے میں ہوں۔” پھر سب نے بحث کی، تو لڑکی نے کہا: “میرے پاس ایک حل ہے۔ میں دوڑوں گی اور تم سب میرے پیچھے دوڑو گے، جو بھی پہلے مجھے پکڑے گا، میں اسی کی بن جاؤں گی اور اس سے شادی کروں گی۔” لڑکی دوڑی اور پانچوں یعنی نوجوان، والد، پولیس افسر، وزیر اور امیر سب اس کے پیچھے دوڑے۔ اچانک دوڑتے دوڑتے پانچوں ایک گہری کھائی میں جا گرے۔

لڑکی اوپر سے انہیں دیکھ کر کہتی ہے: “کیا تمہیں معلوم ہوا میں کون ہوں؟ میں دنیا ہوں!!!
میں وہ ہوں جس کے پیچھے ہر انسان دوڑتا ہے، اور اپنی آخرت اور دین کو بھول جاتا ہے۔ وہ سب میری تلاش میں لگے رہتے ہیں، یہاں تک کہ قبر میں جا گرتے ہیں، اور پھر بھی مجھے حاصل نہیں کر پاتے۔”
کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ دنیا کی چمک دمک کے پیچھے بھاگنے سے بہتر ہے کہ ہم اپنے دین اور آخرت پر توجہ دیں، کیونکہ دنیا فانی ہے اور ہمیں کبھی بھی مکمل طور پر حاصل نہیں ہو سکتی

Check Also

The Spirit of Fatima Jinnah: A Dream That Changed Everything

Introduction “Mom! Our Urdu teacher has given us an assignment to write an essay on …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *