A Life of Hard Work
Wallace Johnson, a young American man, spent the prime years of his life working in a workshop, cutting wood. The rigorous labor provided him with a unique satisfaction, as he poured his unbridled youthful energy into the demanding and strenuous work. For forty years, Wallace found fulfillment in cutting wood on the saw machine, considering himself an essential part of the operation.
The Unexpected Turn
One day, however, the owner of the workshop called Wallace in to deliver a shocking piece of news: “I am letting you go, effective immediately. Don’t come back tomorrow.” For Wallace, this news was nothing short of a disaster. He left the workshop, wandering the streets aimlessly and deeply troubled, dreading how he would break the news to his wife—that the job that supported their household was gone. Nevertheless, he had no choice but to return home that evening, his steps unsteady with worry.
A New Idea
Unlike Wallace, his wife took the news of his job loss with remarkable composure. She encouraged Wallace by suggesting, “Why don’t we mortgage our home and take out a loan to start a construction business?” And so, they did just that. Wallace mortgaged their house, took out a loan, and used the money to build two small homes. His hard work and dedication were crucial in completing this first construction project, and the houses sold for a good profit. This success boosted his confidence, and soon, small housing projects became his signature.
A Turn of Fortune
In just five short years, through sheer hard work and a bit of luck, Wallace Johnson transformed into a famous millionaire. He went on to establish the world-renowned Holiday Inn hotel chain, which eventually spread to every corner of the globe.
Reflecting on the Past
In his memoirs, Wallace Johnson writes that if he ever discovered where the owner of that workshop lived, the one who had fired him, he would thank him from the bottom of his heart. Though at the time, being laid off felt like a devastating blow, he now understands that when God closes one door, He often opens another, more beneficial path for us and our families.
A Lesson in Resilience
When faced with failure, never see it as the end. With courage and perseverance, embrace the other opportunities life offers and start anew.
A Divine Reminder
Allah Almighty says in the Quran:
“But it may happen that you hate a thing which is good for you, and it may happen that you love a thing which is bad for you. Allah knows, and you do not know.” (Surah Al-Baqarah, Ayah 216)
ناکامی ،کامیابی کی سیڑھی ہے
والاس جانسن نامی ایک امریکی نوجوان نےا پنی زندگی کے حسین ترین ایام ایک ورکشاپ میں لکڑیاں چیرنے میں گزار دیے۔ اس کی جوانی کی بے مہار طاقت پرمشقت اور سخت ترین کام کرکے کچھ زیادہ ہی تسکین پائی تھی اور آرے پر لکڑیاں چیرتے چیرتے اس کی زندگی کے چالیس سال گزر گئے۔
یہ مشقت والا کام کرتے ہوئے والاس جانسن ہمیشہ اپنے آپ کو اس آرے کی مشین پر بہت اہم فرد محسوس کرتا تھا کہ ایک دن آرے کے مالک نے اسے بلا کر ایک تشویشناک خبر دیتے ہوئے کہا۔ “میں تمہیں ابھی اور اسی وقت کام سے نکال رہا ہوں اور کل سے ادھر مت آنا۔” والاس کے لیے یہ خبر کسی مصیبت سے کم نہ تھی وہ وہاں سے نکل کر خالی الذہن اور پریشان حال سڑکوں پر نکل پڑا۔
یہ چیز اسے سب سے زیادہ پریشان کررہی تھی کہ وہ کس منہ سے جاکر اپنی بیوی کو بتائے گا کہ اس کے گھر کے گزارے کے لیے جو نوکری تھی وہ جاتی رہی تھی مگر ناچار شام کو لڑکھڑاتے قدموں کے ساتھ اسے گھر لوٹنا ہی پڑا۔ والاس کی بیوی نے والاس کے برعکس نوکری چھوٹنے کی خبر نہایت تحمل سے سنی اور والاس جانسن کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا۔
“کیوں نہ ہم اپنے گھر کو رہن رکھ کر قرضہ اٹھائیں اور تعمیرات کا کام شروع کردیں۔”
اور اس نے واقعی ایسا ہی کیا، اپنے گھر کو رہن رکھ کر کچھ قرضہ اٹھایا اور اس پیسے سے دو چھوٹے گھر بنائے۔ اس پہلے تعمیراتی کام میں اس کی اپنی محنت اور مشقت زیادہ شامل تھی۔ یہ دو گھر اچھے پیسوں میں فروخت ہوئے۔ تو اس کا حوصلہ اور برھ گیا۔ اور پھر تو چھوٹے گھروں کے پروجیکٹ اس کی پہچان بن گئے۔ اور اپنی محنت اور قسمت کے بل بوتے پر صرف پانچ سال کے مختصر عرصے میں ہی والاس ایک مشہور کروڑ پتی والاس جانسن بن چکا تھا۔ جس نے دنیا کے مشہور ترین ہوٹلوں کے سلسلے ہالی ڈے ان کی بنیاد رکھی۔ اس کے بعد تو یہ سلسلہ بڑھتا ہی گیا اور ہالی ڈے ان ہوٹل دنیا کے کونے کونے میں چھا گئے۔
یہ شخص اپنی ڈائری میں یادوں کو تازہ کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ اگر مجھے یہ معلوم ہوجائے کہ اس آرا ورکشاپ کا مالک جس نے مجھے کام سے نکالا تھا کہاں رہتا ہے تو میں جاکر اس کا اپنے دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کروں، کیونکہ اس نے میرے لیے ایسی صورت حال پیدا کرکے بظاہر تو ایسی دردناک کیفیت پیدا کردی تھی جس نے میرے ہوش و حواس ہی چھین لیے تھے مگر آج میں نے یہ جانا کہ اگر خدا نے مجھ پر ایک دروازہ بند کیا تھا تو اس کے بدلے ایک نیا راستہ بھی تو کھول دیا تھا جو کہ میرے اور میرےخاندان کے لیے زیادہ بہتر ثابت ہوا۔
جب کبھی بھی ناکامی کا سامنا ہوجائے تو اسے اپنا اختتام نہ سمجھ لو۔ بس ذرا ہمت اور حوصلے کے ساتھ زندگی کی عطا کردہ دوسری خوبیوں کے ساتھ سوچو اور ایک نئی ابتدا کرلو۔
اللہ تبارک و تعالٰی کا ارشاد مبارک ہے۔
“مگر عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بھلی ہو، اور عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بھلی لگے اور وہ تمہارے لیے مضر ہو۔ اور ان باتوں کو اللہ ہی بہتر جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔”(سورۃ البقرۃ آیت 216)۔