نیند سے قبل میری آنکھوں پر
لب تمہارے بہت ضروری ہیں
ہتھ جوڑ کہ ماہی عرض کراں
آدھی رات نو یاد نہ آیا کر
تمہاری دید کو ترستی رہ گئی آنکھیں
شب ہجراں نہ چین آیا نہ نیند آ ئی نہ تم آ ئے
رات کی تنہائی میں تیری یاد دستک دیتی ہے
سنا ٹے کے اس عالم میں یادوں کی گونج اٹھتی ہے
تیری یادوں سے کوئی پوچھے ذرا کیا وہ تمہیں بھی ستاتی ہیں
جو تم ان یادوں کو ہمارے پاس بھیج دیتے ہو
عا دتوں میں اول ہے
تیری بانہوں میں آ کے سونا
رات کے آخری پہر آ کے جگا دیتی ہے
یاد ان کی گویا تہجد کی اذان ہو جیسے
وہ مزہ نہیں دنیا کے کسی کونے میں
جو مزہ آتا ہے اپنی جان کی گود میں سونے میں
خوف سے یوں نہ آنکھیں بند کرو
چومنے سے کوئی مرتا نہیں ہے
وہ جو ملتا ہی نہیں عالم بیداری میں
آنکھ لگتی ہے تو سینے سے لگا لیتا ہے
بس شکریہ ادا کرنا تھا اس نذر کرم کا
رات خواب میں ملے ہو اور کیا خوب ملے ہو