حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ کوصدیق کیوں اور کس وجہ سے کہا جاتا ہے
چا شت کا وقت تھا ،حضرت محمد صلی الله علیہ واسلم بیت الله کے پاس تشریف فرما تھے ، آپ صلی الله علیہ واسلم کا دہن مبارک ذکر و تشبیح سے معطر ہو رہا تھا کہ خدا کے دشمن ابوجہل کی آپ صلی الله علیہ واسلم پر نظر پڑی جو اپنے گھر سے نکل کر بیت الله کے اردگرد بے مقصد پھر رہا تھا ، وہ بڑ ے فخر و تکبر کے انداز میں حضرت محمد صلی الله علیہ واسلم کے قریب آیا اور ازراہ مزا ح کہنے لگا : اے محمد صلی الله علیہ واسلم ! کیا کوئی نئی بات پیش آئی ہے ؟ آپ صلی الله علیہ واسلم نے فرمایا : ہاں ، آج کی رات مجھے معر ا ج کرائی گئی . ابو جہل ، ہنسا اور تمسخر کے انداز میں کہنے لگا : کس طرف ؟حضرت محمد صلی الله علیہ واسلم نے فرمایا : بیت المقدس کی جانب انو جہل نے تھوڑی دیر کے لیے ہنسنے سے توقف اختیار کیا ، پھر آپ صلی الله علیہ واسلم کے قریب ہو کر آہستہ آواز میں تعجبا نہ انداز میں کہنے لگا : رات آپ کو بیت المقدس کی سیر کرائی گئی اور صبح کو آپ کو ہمارے سامنے پہنچ بھی گئے ؟ پھر مسکرایا اور پوچھنے لگا : اے محمد صلی الله علیہ واسلم ! اگر میں سب لوگوں کو جمع کروں تو آپ صلی الله علیہ واسلم وہ بات جو آپ نے مجھے بتائی ہے ان سب کو بتا دیں گے ؟ آپ صلی الله علیہ واسلم نے فرمایا : ہاں میں ان کو بھی بیان کر دوں گا . چناچہ ابو جہل خوشی خوشی لوگوں کو جمع کرنے لگا اور ان کو آپ صلی الله علیہ واسلم کی بتائی ہوئی بات بتانے لگا ، لوگوں کو ازدخام ہو گیا ، لوگ اظہار تعجب کرنے لگے اور اس خبر کو نا قابل یقین سمجھنے لگے ، اسی دوران چند آدمی حضرت ابوبکرصدیق رضی الله عنہ کے پاس پہنچے اور ان کو بھی اس امید پر ان کے رفیق اور دوست کی خبر سنائی کہ ان کے درمیان جدائی اور علیحدگی ہو جائے کیوں کہ وہ سمجھ رہے تھے کہ یہ خبر سنتے ہی حضرت ابوبکرصدیق رضی الله عنہ ، حضور صلی الله علیہ واسلم کی تکذیب کر دیں گے لیکن جب حضرت ابوبکرصدیق رضی الله عنہ نے یہ خبر سنی تو فرمایا : اگر یہ بات حضور صلی الله علیہ واسلم نے فرمائی ہے تو درست فرمائی ہے . پھر فرمایا : تمہارا ستیاناس ہو ! میں ان کی اس سے بعد از عقل بات میں تصدیق کروں گا ، جب میں صبح و شام آپ صلی الله علیہ واسلم پر آنے والی و حی کی تصدیق کرتا ہوں تو کیا آپ صلی الله علیہ واسلم کی اس بات کی تصدیق و تائید نہیں کروں گا کہ آپ صلی الله علیہ واسلم کو بیت المقدس کی سیر کرائی گئی
پھر حضرت ابوبکرصدیق رضی الله عنہ نے ان کو چھوڑا اور جلدی سے اس جگہ پہنچے جہاں آپ صلی الله علیہ واسلم تشریف فرما تھے اور لوگ آپ صلی الله علیہ واسلم کے اردگرد بیٹھے تھے اور آپ صلی الله علیہ واسلم ان کو بیت المقدس کا واقعہ بیان کر رہے تھے ، جب بھی آپ صلی الله علیہ واسلم کوئی بات ارشاد فرماتے تو صدیق اکبر رضی الله عنہ فرماتے کہ آپ صلی الله علیہ واسلم سچ فرمایا . پس اس روز سے حضرت محمد صلی الله علیہ واسلم نے آپ رضی الله عنہ کا نا م صدیق رکھ دیا