یہی درس دیتا ہے تمہیں ہر شام کا سورج
مغرب کی طرف جاؤ گے تو ڈوب جاؤ گے
جس کو علم ہو جائے کہ الله بڑ ے غور سے سنتا ہے
تو پھر وہ اپنی کہانی کسی اور کو نہیں سناتا
دل میں خدا کا ہونا لازم ہے اقبال
سجدوں میں پڑ ے رہنے سے جنت نہیں ملتی
خودی کو کر بلند اتنا کے ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے
مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں
تو میرا شوق دیکھ میرا انتظار دیکھ
نہ تو زمین کے لئے ہے نہ آسماں کے لئے
جہاں ہے تیرے لیے ، تو نہیں جہاں کے لئے
سبق پھر پڑھ صداقت کا ، عدا لت کا ، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
نہ رکھ وفا امید وفا کی کسی پرندے سے اقبال جب پر نکل
آتے ہیں تو اپنا ہی آشیانہ بھول جاتے ہیں
کیوں منتیں مانگتا ہے اوروں کے دربار سے
وہ کون سا کام ہے جو ہوتا نہیں پروردگار سے
الله کو بھول گئے لوگ فکر روزی میں
تلاش رزق کی ہے رازق کا خیال ہی نہیں