تجھ سے بچھڑے مگر عشق کہاں ختم ہوا
یہ وہ جیتی ہوئی بازی ہے جو ہاری نہ گئی
تو ہے وہ خواب جو آنکھوں سے اتارا نا گیا
تو وہ خواھش ہے جو ہم سے کبھی ماری نہ گئی
وہ واحد شخص تھا جس کے لیے
میں نے خود کو سنوارا بھی اور بگاڑا بھی
ستر سال کی ساری غزلیں ایک انسان پے وار دیں گے
ہم بوڑھے ہو کر دھیمے سے تیرا پکاریں گے
کیا ضروری ہے کے ہر بات کی تصدیق ہو
وہ جو نزدیک نظر آتا ہے نزدیک ہو؟